تخلیقات بھکر

| |

Light with in (Light with in ) دراصل تر جمہ ہے عبا س خان کی کتاب ''دِن میں چراغ'' کا ۔ اس کو ایس ۔اے ۔ جے شیرازی (S.A.J.Sherazi) نے تر جمہ کیا ہے ۔ 2005ء میں کاروان بکس سنٹر لا ہور نے اس کو شا ئع کیا ۔ تر جمہ کر نا بذ اتِ خود ایک بہت مشکل فن ہے ۔ کیو نکہ کسی بھی زبان میں تر جمہ کر نے کے لیے یہ بات بہت زیادہ اہمیت کی حا مل ہو تی ہے کہ تر جمے میں کہی ہو ئی بات کی ساری کیفیات مو جود رہیں جو مصنف نے اپنی تصنیف میں پیش کی ہو تی ہے ۔ ایس ۔ اے ۔ جے شیرازی نے عباس خان کی کتاب ''دن میں چراغ'' کا حق ادا کر دیا ہے ۔ وہ اپنے Translator's notesمیں لکھتے ہیں :۔
" The historic stories in "Din Main Charagh" seems to get better over time, whether they be fiction or fact. They have a mistique about them even in the world of today, where some insist that past values are dying. In litrature and life alike there's some thing to be leanedfrom what Abbas Khan has compiled. I have had pleasure to translate "Din Main Charagh" because I believe that , what Abbas Khan tells is worth knowing"
اولیا ئے بھکر
2006ء کتا بوں کے اس سفر میں اگلا پڑائو '' اولیا ئے بھکر '' کا ہے جس کو نور محمد تھند نے تحر یر کیا ہے ۔ '' اولیا ئے بھکر '' ایک تحقیقی کتاب ہے جس کو لو ک پنجاب پبلیشرز 125ٹی ڈی اے لیہ نے اشاعت کے عمل سے گذارا ۔ نو ر محمد تھند صاحب نے بڑی جا نفشا نی سے 169بزرگ ہستیوں کے حا لات ِ زندگی کا ایک اجما لی جا ئزہ لیا ہے جس سے اس سر زمین بھکر کے رو حا نی پس منظر کا پتہ چلتا ہے ۔ بھکر کو جو امن، پیار اور محبت کی دھر تی کا نام دیا گیا ہے اس کے پیچھے اِن بز رگ ہستیوں کے نام ہیں جن کا تذ کرہ نو رمحمد تھند نے '' اولیا ئے بھکر '' میں کیا ہے ۔ یہ انہی بز دگ ہستیوں کا پیغا م ہی تھا جس نے بھکر کے چپہ چپّہ سے امن و آشتی کے پیغام کو عام کیا
صو فی صاحب
جو لا ئی 2006ء میں اعارف قریشی صاحب نے سا نول پبلی کیشنز ریلو ے روڈ بھکرکے تحت الحا ج صو فی محمد حنیف سا بق چیئر مین بلدیہ بھکر کی سوا نح حیات ''صو فی صاحب ''کے نا م سے کتا بی شکل میں سا منے لا ئے۔ کتا ب کے پیش لفظ میںعارف قریشی صاحب لکھتے ہیں :۔''جب اُن کے بیٹے حا جی محبو ب احمدنے مجھے اُن کے بارے میں کتاب لکھنے کے لیے کہا تو میں اس سو چ میں پڑ گیا کہ کیا وہ اتنی بڑی شخصیت ہیں کہ اُن پر کتاب لکھی جا سکتی ہے ؟ لیکن جو نہی میں نے اس سلسلے میں حا جی محبو ب احمد کی جا نب سے فرا ہم کر دہ مواد کا مطا لعہ کیا تو مجھے لگا کہ صو فی صاحب کی شخصیت کے کئی پہلو ہیں اور ہر پہلو پر کتاب لکھی جا سکتی ہے ۔ '' تیس ابواب پر مشتمل اس کتاب پر محمد اعجا ز الحق (سا بق مذ ہبی امور و زکوةٰ عشر )، عر فان صد یقی ، ملک احمد خان ، پر و فیسر منیر بلو چ اور محمد ذوالقر نین سکندر کے تا ثرات درج ہیں ۔ محمد ذوالقر نین سکندر کہتے ہیں :۔ '' مر حو م کے اوصاف حمیدہ کا جا ئزہ لیا جا ئے تو یہ بات واضح ہو تی ہے کہ انہوں نے کچھ اس طرح زندگی بسر کی کہ خود کو عوا م سے علیحد ہ نہ رکھا۔''
تعین
2007ء میں الحمد پبلی کیشنز لا ہور نے اقبا ل حسین کا تیسرا شعری مجمو عہ ''تعین'' شا ئع کیا ۔ اس شعری مجمو عے میں اقبا ئل حسین نے فروری 2005تا مئی 2006ء تک کا کلا م شا مل کیا ہے ۔ ''تعین'' اقبا ل حسین کی فکری و فنی ارتقا ء کا وہ ٹھوس ثبوت ہے جس نے اُسے زندہ لفظوں اور زندہ شعروں کا خالق بنا یا ۔ 2009ء میں ہفت رو زہ صحراب میں ملک کے مشہور و معر و ف تنقید نگار آصف ثاقب نے اقبا ل حسین کی شا عری پر تبصر ہ کر تے ہو ئے کہا :۔ '' اقبا ل حسین نے غز ل میں کس امیجری کی بنیاد ڈالی ہے اس سے غز لیہ نوادر میںبیش قیمت اضا فہ ہو ا ہے ۔ اُ ن کی غزل اپنی جملہ تخلیقات میں ایک خو بصورت انفرادیت کی حا مل ہے '' اسی طرح ما ہنا مہ '' اکناف'' ڈیرہ اسما عیل خان مئی / جون 2007ء میں طا ہر شیرازی نے تعین کے بارے میں بات کر تے ہو ئے کہا کہ :۔ '' اقبا ل حسین کی غز ل سطحی رو مانوی فضا کے بر عکس گہری اور فکری تاثراتی کیفیات سے پُر ہے ۔ اس کے شعر دما غ سے ہو کر دل میں اُتر جا تے ہیں ۔ اقبال حسین کا تیسرا شعری مجمو عہ اس بات کا گواہ ہے کہ وہ اپنے نظریہء فن کے سا تھ سا تھ اُن محد ود شعر فہموں کے ذوق پر اعتماد رکھتا ہے جو ایک دن اُسے دریا فت کر لیں گے۔'' اتناسنجیدہ کیوں لیا جا ئے
مجھ سے صرف ِ نظر کیا جائے
عشق تو ہو گیا اچا نک ہی
اب کو ئی مشورہ دیا جا ئے
23اگست 2010ء میں چھپے ایک مضمون میں تنو یر بھٹی نے'' تعین ''کا جا ئزہ لیتے ہو ئے اقبا ل حسین کے با رے میں کہا :۔ '' اقبا ل حسین کی شا عری میں روا یا ت ، جد ت اور انسا نی ہمد ردی بھر پور طریقے سے ملتی ہے ۔ اقبا ل حسین نے سب سے زیادہ تر جیح محبت کو دی اس لیے تو ایک جگہ کہتے ہیں
میر ے تما م مسا ئل کا حل محبت ہے
برائے غور کبھی میرا مسئلہ رکھو
' دھرتی کے رنگ
2007ء میں علی شاہ (منکیرہ ) کے کا لموں کا مجو عہ '' دھرتی کے رنگ'' کو نے شا ئع کیا ۔ اس کتاب کی اہمیت یوں بھی واضح ہو تی ہے کہ اس پر لکھنے والوں میں ملک کے مشہور و معرو ف کا لم نگاروں نے رائے دی ہے ۔ جن میں بشریٰ رحمن (روزنامہ جنگ)،ڈاکٹر محمد اجمل نیازی ، شاہد سٹھو ، بلال مہدی اور روزنا مہ ایکسپر یس کے جاوید چو ہدری (زیرو پوائنٹ) شامل ہیں ۔ جا وید چو ہدری نے علی شاہ کے کا لموں کے بارے میں کہا کہ :۔ '' علی شاہ نے دھرتی کے سارے رنگوں کو مجتمع کر کے اس کتاب میں بند کر دیا ہے۔ دھرتی کے رنگ میں دیہا توں کا عکس بھی دِکھا ئی دیتا ہے اور شہروں کی گہما گہمی بھی ، اس میں صحرائوں کی مہک بھی ہے اور سرسبز کھیتوں کی خو شبو بھی ، کہیں ثقا فت کا رنگ جھِلملا تا ہے تو کہیں روایات کا عکس '' علی شاہ ایک ہمہ جہت شخصیت ہے جس نے شا عری ، افسا نے اور کالم نگاری میں اپنا ایک رنگ چھوڑا ہے ۔

Posted by Bhakkar Times on 11:55 PM. Filed under , . You can follow any responses to this entry through the RSS 2.0. Feel free to leave a response

0 comments for "تخلیقات بھکر"

Leave a reply

Qalam Qabela