افغانستان کے مستقبل کے بارے میں بین الاقوامی کانفرنس کا آج (پیر کو) جرمنی کے شہر بون میں آغاز ہوگیا ہے۔

| |

افغانستان کے مستقبل کے بارے میں بین الاقوامی کانفرنس کا آج (پیر کو) جرمنی کے شہر بون میں آغاز ہوگیا ہے۔
ایسی ہی ایک کانفرنس دس سال قبل افغانستان میں طالبان کی حکومت کے خاتمہ کے چند ہفتوں بعد اسی شہر میں منعقد ہوئی تھی۔
تاہم پاکستان نے اپنے شمالی علاقے میں نیٹو کے ایک حملے میں چوبیس فوجیوں کی ہلاکت کے بعد احتجاج کے طور پر اس کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا ہے۔
امریکہ کے صدر براک اوباما نے پاکستان کے صدر آصف علی زرداری کو فون کرکے امریکہ کا یہ موقف دہرایا ہے کہ گزشتہ ماہ ہونے والا نیٹو کا فضائی حملہ ارادی طور پر نہیں کیا گیا۔
مہمند ایجنسی میں افغان سرحد پر سلالہ چیک پوسٹ پر نیٹو کے فضائی حملے میں چوبیس پاکستانی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر اوباما نے پاکستانی صدر کو ٹیلی فون کر کے ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ حادثے کی جامع تحقیقات کی جائیں گی۔
پاکستان نے اس حملے کو اپنی سلامتی اور آزادی پر حملہ قرار دیتے ہوئے بون کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے جرمنی کے شہر بون میں افغانستان کے مستقبل کے بارے میں ہونے والی ایک روزہ کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کے پاکستان کے فیصلے کو افسوس ناک تو قرار دیا ہے لیکن ان کے بقول پاکستان کا یہ فیصلہ خودمختاری پر مبنی ہے۔

بان کی مون نے کہا ’پاکستان خطے کا ایک اہم ترین ملک ہے جو افغانستان میں قیام امن اور استحکام کے لیے مدد کر سکتا ہے اور کیا ہی بہتر ہوتا کہ اگر پیر کو (آج) ہونے والی اس کانفرنس میں پاکستان شرکت کرتا۔ پاکستان کا شرکت نہ کرنا ایک افسوس ناک امر ہے لیکن یہ اس کا اپنا فیصلہ ہے اور خودمختاری پر مبنی ہے۔‘

پاکستان کی یقین دہانی

جرمنی کے وزیر خارجہ گیڈو ویسٹاویلا نے کہا ہے کہ انھیں پاکستان کی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ بون کانفرنس میں پاکستان کے شرکت نہ کرنے کا ہر گز مطلب یہ نہیں کہ پاکستان افغانستان میں سیاسی عمل کی حمایت نہیں کرتا۔
گیڈو ویسٹا ویلا نے کہا کہ وہ پاکستان کی حکومت کے اس بیان پر یقین کرتے ہیں اور انہیں پاکستان کی حمایت پر بھروسہ ہے۔
افغان صدر حامد کرزئی، جرمن چانسلر اینجلا مرکل اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون اس ایک روزہ کانفرنس کا مشترکہ طور پر افتتاح کریں گے جس میں ایک سو کے قریب ملکوں اور بین الاقوامی اداروں کے ایک ہزار کے قریب مندوبین شرکت کر رہے ہیں۔
افغانستان کے مغربی ہمسایہ ملک ایران کے وزیر خارجہ علی اکبر صلاحی اور امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن سمیت ساٹھ کے قریب دیگر ممالک کے وزراء خارجہ بھی شامل ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نےکانفرنس کے بارے میں اپنے مراسلے میں لکھا ہے کہ گزشتہ ہفتے نیٹو کے فضائی حملے میں چوبیس فوجیوں کی ہلاکت کی وجہ سے افغانستان کے مستقبل کی بابت ایک اہم ترین جوہری طاقت رکھنے والے مشرقی ہمسایہ ملک پاکستان نے کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ علی اکبر صلاحی بون کانفرنس میں شرکت کے لیے پہنچ گئے ہیں
اے پی کے مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کو افغان اور غیر ملکی فوجوں سے برسرِ پیکار افغانستان کے مزاحمتی گروہوں پر اثرو رسوخ اور تعلقات کے سلسلے میں ایک کلیدی حیثیت حاصل ہے۔

Posted by Bhakkar Times on 2:24 AM. Filed under . You can follow any responses to this entry through the RSS 2.0. Feel free to leave a response

0 comments for "افغانستان کے مستقبل کے بارے میں بین الاقوامی کانفرنس کا آج (پیر کو) جرمنی کے شہر بون میں آغاز ہوگیا ہے۔"

Leave a reply

Qalam Qabela