ًََ9/11پس ِ پردہ محرکات

| |

آج سے کچھ عرصہ قبل امریکہ کے مشہورومعروف شہر نیویارک کے قلب میں واقعہ ورلڈ ٹریڈ سنٹر سے دو مسافر جہاز ٹکرا دیئے گئے اور دنیا بھر کے میڈیا کی نظروں کے سامنے یہ ایک سو دس منزلہ عمارت کچھ دیر جلنے کے بعدمٹی ڈھیر میں تبدیل ہوگئی۔اس کے علاوہ ایک جہاز پینٹا گون سے بھی جاٹکرایا۔ امریکی حکومت کی جانب سے اس واقعہ کی تمام تر ذمہ داری مسلمانوں پر ڈال دی گئی، اور اسے اسامہ بن لادن اور اس کے ساتھیوں کی کاروائی قرار دے دیا گیا، چونکہ اس وقت اسامہ بن لادن افغانستان میں موجود تھے اس لئے اس کو جواز بنا کر امریکہ نے افغانستان پر حملہ کردیا ۔ پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران لکھتے ہیں کہ 9/11سے چند ماہ قبل 8مئی 2001ء کو وائٹ ہائوس سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں انتہائی غیر معمولی اقدام کا اعلان کیا گیا۔ اس پریس ریلیز میں امریکی سرزمین پر '' کیمیائی حیاتیاتی یا ایٹمی ہتھیار '' کے ممکنہ استعمال کی صورت میں مختلف فیڈرل اور ریاستی اداروں کے جوابی اقدامات کو زیادہ موثر بنانے کے لئے انہیں '' مربوط اور جامع انداز میں باہم ملادینے'' کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ اس اعلان کی رو سے عملاً دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے تمام اقدامات کی نگرانی اور ان کی آرڈینیشن کی ذمہ داری ڈک چینی کو سونپ دی گئی۔ اس بات بارے بہت کم لوگوں کو با خبر رکھا گیا ۔ 9/11 کے بعد امریکی اداروںکے ردعمل اور صورتحال سے نمٹنے کے لئے تمام تر خفیہ کاروائیاں ڈک چینی کی نگرانی میں ہوئیں۔ 9/11 میں ڈک چینی کو اختیارات کی منتقلی '' حکومتی تسلسل '' ( continuity of Government) نامی ایک انتہائی خفیہ پلان کا حصہ تھی جس پر عمل درآمد کی مشق 1981ء سے خفیہ طور پر جاری تھی۔ 2007ء میں جاری کئے گئے ایک صدارتی حکم نامہ نمبر NSPD51/HSPD20 جاری ہوا ، اسی صدارتی حکم نامہ بارے اوٹاوہ یونیورسٹی کے پروفیسر شو سودو وسکی اپنے مضمون جوکہ www.globalresearch.ca/index.phpپہ اب بھی موجود ہے میں لکھتے ہیں کہ بظاہر '' NSPD51اندرون ملک سیکورٹی سے متعلق ایک فیصلہ نظر آتا ہے مگر درحقیقت یہ امریکی ایجنڈاے کا حصہ ہے اگر اس پر عمل درامد کی ضرورت پڑی تو ڈک چینی ، جو کہ امرکی انتظامیہ کی اصل طاقت ہے ، کانگریس اور عدالتی نظام سے بالاتر آمرانہ اختیارات کا مالک بن جائے گا اور صدر بش ایک برائے نام صدر ہوگا''۔ اور پھر ایسا ہی ہوا ڈک چینی نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے فوری طور پر افغانستان پر حملہ آور ہونے کے لئے تمام تر توانائیاں صرف کرنا شروع کردی ، اسی دوران پاکستان پر بھی دبائو بڑھا دیا گیا تاکہ وہ افغانستان جن میں ایک تو امریکی فوجوں کے آڑے نہ آئے اور دوسرا پاکستان کے بنا افغانستان پر حملہ کرنا نا گزیر تھا ، اس وقت کے پاکستانی سربراہ پرویز مشرف پر دبائو بڑھا کر انہیں فوری حق میں فیصلہ کرنے پر مجبور کیا گیا۔
9/11 کے بارے میں بہت سے ایسے سوالات جنم لیتے ہیں جو ہر صاحب عقل و فہم لے لئے باعث تشویش ہیں۔ مصنفین کی جانب سے بھی اس واقعہ بارسو سو سوالات اٹھائے گئے ، اسی حوالے سے ہمارے استاد محترم جناب محمد ثقلین رضا صاحب بھی اکثر اوقات 9/11اور افغان جنگ کے حوالے سے اکثر کہا کرتے ہیں کہ یہ امریکہ کی مسلمانوں کے خلاف کی گئی سازش کا حصہ ہے اور اسی کو بنیاد بنا کر ہمیں دنیا میں بدنام کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ہم میں سے ہر شخص یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ کیا افغانستان پر حملہ واقعی 9/11 کے ردعمل کے طور پر تھا یا اس حملے کا منصوبہ پہلے سے تیار تھا۔۔؟ کیا امریکی حکومت نے اس نائن الیون اور افغانستان کے درمیان تعلق کا کوئی ثبوت پیش کیا ہے۔۔۔؟ ہوائی جہازوں کے بلیک باکس کہاں ہیں اور ان میں کیا معلومات ہیں؟9/11 کے بعد اسامہ بن لادن اور اس کے قریبی رشتہ داروں کو کس کے حکم پر خصوصی طیارے پر جانے دیا گیا۔ مائیکل روپرٹ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ امرکی محکمہ دفاع نے بن لادن خاندان کو عراق کی جنگ میں سیٹلائٹ کمیونیکیشن کے لئے 72 ملین ڈالر کا ٹھیکہ دیا ۔ اس کمپنی کا نام '' اریڈم سیٹلائٹ '' ہے اور 1999ء میں اسے موٹورولا سے خریدا گیاتھا۔ انٹرنیٹ رپورٹ کے مطابق اس کے پاس 73سیٹلائٹس ہیں۔اس کے پیچھے کیا وضاحت پیش کی گئی ہے کہ امریکہ جس کو دہشت گرد کہہ رہا ہے اسی کو یہ ٹھیکہ کیوں دیا گیا۔۔۔؟ امریکہ میں یہ عام طریقہ کار تھا کہ کسی بھی جہاز کے معمول کی پرواز سے ہٹنے پر امریکی ائیر فورس کے جہاز فوراً اس تک پہنچ جاتے ۔ اور ان طیاروں کو فضا میں معلق ہونے کے لئے دو یا تین منٹ درکار ہوتے ہیں،۔جب چار جہازوں کے ہائی جیک ہوجانے کی اطلاع تھی تو پھر کاروئی کیوں نہ کی گئی۔ 9/11 کے روز ورلڈ ٹریڈ سنٹر میں کام کرنے والے سارے یہودی کیوں چھٹی پر تھے کیا ان کو منصوبہ بارے علم تھا۔۔۔؟ اگر نہیں تھا تو پھر تمام اہلکار ایک ہی روز اکھٹے چھٹی پر کیوں تھے؟۔زہریلے انتھریکس کے خط بھی موصول ہونے لگے لیکن یہ زہر تو صرف امریکی فوج کے پاس تھی پھر اسے کس نے بھجوایا ؟ ہائی جیک ہونے والے طیاروں کے مسافروں کی لسٹ میں کسی مسلمان مسافر کا ذکر تک نہیں پھر انہیں ہی قصور وار ٹھہرانے کی وجوہات تھیں؟ 9/11 سے قبل ہی برطانوی فوج کے اہلکار عمان جبکہ دو امریکی جنگی بحری طیارے خلیج میں پہنچ چکے تھے۔ 9/11 سے قبل ہی امریکہ اور اس کے حواریوں کی افواج افغانستان پر حملہ کرنے کے لئے پہلے سے ہی تیار تھیں جسے بعد میں نائن الیون کا ردعمل دے کر بے گناہ لوگوں کا خون بہادیا گیا۔امریکی حکام کے مطابق عمارت اس لئے گر پڑی کہ اس کے وسط میں نصب سٹیل کا رہ فریم تھا ، وہ پگھل گیا۔ ماہرین کے مطابق سٹیل کے پگھلنے کا درجہ حرارت تقریباً 1500ڈگری سینٹی گریڈ ہے جبکہ عمارت میں لگنے والی آگ کا درجہ حرارت 400سنٹی گریڈ سے اوپر نہیں جاتا پھر عمارت کے سنٹر میں نصب سٹیل کا فریم کیسے پگھل گیا؟ دوسری جانب پینٹا گون سے ٹکرانے والے جہاز کے پروں اور انجن کا کوئی نشان تک نظر نہ آیا، عمارت میں پڑنے والے شگاف کی چوڑائی بھی ہوائی جہاز کے پروں کی چوڑائی سے بہت کم تھی۔
امریکہ کا موجودہ غاصبانہ اور ظالمانہ غلبہ تاریخ کے ہر طالبعلم کو غوروفکر کی دعوت دیتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ نے گذشتہ 117سالوں میں کو ئی ایسا سال نہیں گزارا جس میں امریکی فوج کسی نہ کسی غیر ملک میں مصروف جنگ نہ رہی ہو ،اب تک کئی ممالک سے اس کا حق چھین کر خود قبضہ کرکے اپنی وڈیرہ شاہی جمائے ہوئے ہے۔ عراق کے تیل پر قبضہ کرنے کے لئے صدام حکومت کا تختہ الٹوا کر خون کی ہولی کھیلی گئی، دوسری جانب افغانستان میں بھی اپنی طاقت کا استعمال کرکے روس، پاکستان ، انڈیا اور چین کو خبردار کیا گیا کہ '' امریکہ نال پنگا نئیں چنگا''۔ چین کی ترقی کرتی معیشت اس وقت امریکہ کے لئے حیران کن بنتی جارہی ہے ، اسی وجہ سے وہ چین سے تھوڑا خائف خائف سا ہے۔
دنیا میں تیل کی بڑھتی ہوئی مانگ اور سرعت سے گھٹتے ہوئے ذخائر بڑی تیزی کے ساتھ بنی نوع انسان کو ایک انتہائی خطرناک صورت حال کی طرف دھکیل رہے ہیں۔تیل کے بے دریغ استعمال کی امریکی عادات اور دنیا کے تمام تر وسائل پر قبضہ کرنے کی خواہش نے بنی نوع انسان کے وجود کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اور تیل اور دیگر قدرتی وسائل کے حصول کے لئے امریکہ ایک اور نائن الیون کا سہارا لے کر مسلم ریاستوں پر قبضہ جمانے کے درپے ہے۔القائدہ کا پر اسرار وجود بھی امریکی سازش کا حصہ ہے ، اپنے حواریوں کے ذریعے اس کے وجو د کوظاہر کرکے حملہ کا جواز بنا دیا جاتا ہے، پاکستانی علاقوں میں بھی القائدہ کے نام پر بے گناہ لوگوں پر ڈرون حملوں سے بمباری کرکے خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے۔ حکومت وقت بھی محض تماشائی کا کردار ادا کررہی ہے ، ہماری خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے ہم تو وہ لوگ ہیں کہ
خون دل دے کے نکھاریں گے رُخِ برگ ِ گلاب
ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے
علامہ اقبال کیا خوب فرماتے ہیں کہ
او حلقہ ئِ یاراں تو بہ ریشم کی طرح نرم
رزم ِ حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن
موجودہ صورتحال میں امریکی عوام کا وسیع اور شدید سیاسی ردعمل ہی تباہی وبربادی کے اس سیلاب کو روک سکتا ہے جو ڈک چینی، بش اور ان کے ہم قبیل دنیا اب اوبامہ کی صورت پائیہ تکمیل کرنا چاہتے ہیں۔ امریکی عوام غالباً بھول رہے ہیں کہ اگرچہ امریکہ دنیا کا سب سے طاقتور ملک ہے لیکن امریکہ بھی تمام دنیا سے لڑ نہیں سکتا ۔
( حوالہ جات ۔(1).www.globalresearch.ca/index.php.(2).www.fromthewilderness.com)


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(13ستمبر 2010)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Posted by Bhakkar Times on 11:33 PM. Filed under , . You can follow any responses to this entry through the RSS 2.0. Feel free to leave a response

0 comments for "ًََ9/11پس ِ پردہ محرکات"

Leave a reply

Qalam Qabela